In this world filled with sorrows, where every passing moment brings a new misfortune, there arises a need for some reason, some hope, to keep the wheel of life moving. It is strange that all the people who came before us or those who will come after us have faced, or will face, difficulties according to their time and circumstances. We are also enduring challenges. But the question is, can our body and mind bear all this? Certainly not. Obviously, if hardships keep coming one after another, like a dam facing the waves of a flood, there comes a time when a person’s patience breaks. Then either they cry openly or live a life of silent suffering. In both cases, they harm themselves. Some people say that crying makes the heart feel lighter, but I believe that crying reflects a person’s helplessness. When someone becomes incapable or gives up, their last option is to cry. It is a misconception that crying lightens the heart; in fact, the fire of revenge that burns inside after crying never extinguishes.
غموں سے بھرے اس جہان میں، جہاں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ کوئی نیا حادثہ رونما ہو رہا ہو، ضرورت پڑتی ہے کسی ایسی وجہ کی، کسی ایسی امید کی، جس کے سہارے پر، جس کی امید پر زندگی کا پہیہ چلایا جا سکے. عجیب بات ہے کہ اس دنیا میں جتنے بھی لوگ ہم سے پہلے آئے یا ہمارے بعد آئیں گے، ہر ایک نے اپنے ماحول اور زمانے کے حساب سے مشکلات جھیلی ہیں. ہم بھی مشکلات جھیل رہے ہیں. لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارا جسم اور دماغ اس سب کا متحمل ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں. ظاہر سی بات ہے کہ اگر مشکلات پے درپے آتی رہیں تو سیلابی موجوں کے آگے بندھے ہوئے بند کی طرح کسی وقت انسان کے ضبط کا بندھن ٹوٹ جاتا ہے. پھر یا تو وہ کھل کر روتا ہے، یا گھٹ گھٹ کر جیتا ہے. دونوں ہی صورتوں میں وہ اپنا نقصان کرتا ہے. ہاں کچھ لوگ یہ ضرور کہتے ہیں کہ کھل کر رو لینے سے دل ہلکا ہو جاتا ہے. لیکن میں سمجھتا ہوں کہ رونا انسان کی مجبوری کو ظاہر کرتا ہے. جب کوئی شخص کسی کام سے عاجز آجائے، یا ہار مان جائے تو اس کے پاس آخری آپشن رونا ہی رہ جاتا ہے. یہ خام خیالی ہے کہ اس سے دل ہلکا ہوتا ہے، بلکہ رونے کے بعد انتقام کی جو آگ سینے میں جلتی ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوتی.
The Feeling of Happiness:
It’s true that life is full of challenges. worries, pains, illnesses, and behaviors. There are so many reasons for sadness that it seems impossible for a person to naturally remain happy in such circumstances. So what should we do now? Should we give up? Or is there a solution to these sorrows? This is the topic I will discuss in today’s blog. Sometimes, even the most joyful news fails to bring us the happiness that we expect, and at other times, we find ourselves laughing heartily at a dull, cold joke. In both cases, the environment and circumstances play a significant role. If we create an environment around us that suits our mood, we tend to feel happy. Suppose you are sitting among friends, you may laugh out loud at small things. But if you are sitting in front of your boss at work, you will listen to him with utmost seriousness. This shows that the feeling and expression of happiness depend on the environment and circumstances. Therefore, it is important to spend a part of your daily life in a comfort zone that lightens the burden on your heart and mind.
خوشی کا احساس:
مانا کہ مشکلات بہت ہیں. پریشانیاں، تکالیف، بیماریاں، رویے اور دیگر اتنی زیادہ وجوہات ہیں اداسی کی کہ اس صورتحال میں کسی انسان کے لیے طبعی طور پر خوش رہنا بظاہر ممکن نظر نہیں آتا. تو اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ کیا ہم ہار مان جائیں؟ یا پھر ان اداسیوں کا کوئی حل بھی ہے؟ آج کی بلاگ میں اسی موضوع پر میں بات کرنے جا رہا ہوں. بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بڑی سے بڑی خوشی کی خبر سن کر بھی ہمارے دل میں سرور کی وہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی جو ہونی چاہیے اور کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ کسی پھیکے اور ٹھنڈے لطیفے پر بھی ہم قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں. دونوں صورتوں میں یقیناً ماحول اور حالات کا بہت عمل دخل ہے. اگر ہم اپنے ارد گرد کا ماحول اپنے مزاج کے مطابق رکھتے ہیں تو ہمیں خوشی کا احساس بھی ہوتا ہے. فرض کیجیے کہ آپ دوستوں کی محفل میں بیٹھے ہیں، تو آپ چھوٹی چھوٹی بات پر بھی کھلکھلا کر ہنس اٹھتے ہیں. لیکن اگر آپ آفس میں اپنے باس کے سامنے بیٹھے ہیں تو آپ انتہائی سنجیدگی سے اس کی بات سنیں گے. پتہ یہ چلا کہ خوشی کا احساس اور اس کا اظہار بھی اپنی من مرضی کی جگہ اور حالات کا محتاج ہوتا ہے. اس لیے اپنی روز مرہ کی زندگی کا کچھ حصہ کسی ایسے کمفرٹ زون میں ضرور گزاریں جو آپ کے دل و دماغ کا بوجھ ہلکا کر دے.
Artificial Happiness:
Now that we’ve discussed how to enjoy happiness, a question arises: what if a person has no reason to be happy? What will they be happy about? I believe they must find the answer themselves. If they can't find an external reason to be happy, they must create their own. They need to take steps to relieve their inner stress. They must search for small joys and keep themselves happy with even the smallest of things. There can be many ways to do this. For instance, you might visit a recreational park, spend time with friends, go on trips, or simply watch a fun show. Even watching funny videos on the internet can help lift your mood. Different games can also bring joy and interest. I remember a few days ago, I went out to buy some things from the market. On my way back, I crossed a pedestrian bridge where I saw two beggar children, who make their living by asking for alms, enjoying their own self-created happiness. With their permission, I even took a picture of them. You may wonder what those beggar children could possibly be happy about. They hadn’t won a lottery or anything. They had simply passed a plain rope through the iron bars of the bridge and made a swing for themselves. They took turns swinging, laughing and enjoying it. Seeing them happy, I momentarily forgot my own worries.
مصنوعی خوشی:
یہ تو بات ہو گئی خوشی کو انجوائے کرنے کی، لیکن یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس کوئی خوشی کی خبر ہے ہی نہیں تو وہ کس بات پر خوش ہوگا؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس کا جواب بھی وہ خود تلاش کر سکتا ہے. اگر اسے خوش رہنے کے لیے کوئی ظاہری سبب نہیں مل رہا تو اسے خود اسباب اختیار کرنے پڑیں گے. خود کو خوش رکھنے کے لیے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جن سے ہمارے اندر کا سٹریس ختم ہو جائے. چھوٹی چھوٹی خوشیاں تلاش کرنی ہوں گی. کسی چھوٹی سے چھوٹی بات پر خود کو خوش رکھنا ہوگا. اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں. مثلاً: آپ کسی تفریح گاہ جاتے ہیں، یا دوستوں کی محفل میں جاتے ہیں، یا گھومنے پھرنے اور سفر کرنے جاتے ہیں، یا محض کھیل تماشہ دیکھتے ہیں حتیٰ کہ اگر آپ انٹرنیٹ پر مزاحیہ ویڈیوز دیکھتے ہیں تو یہ بھی آپ کو خوش رکھنے میں بہت حد تک مددگار ثابت ہوتی ہیں. مختلف قسم کے کھیل ہماری دلچسپی اور خوشی کا باعث بن سکتے ہیں. مجھے یاد ہے کچھ دن قبل میں اپنے گھر سے کچھ سامان لینے کے لیے نکلا تو واپسی پر قریب میں واقع ایک پیڈسٹرین برج پر سے گزرا. وہاں میں نے دو گداگر بچوں کو، جو لوگوں سے بھیک مانگ کر اپنا گزر بسر کرتے ہیں، اپنی خود کی بنائی ہوئی خوشی میں مست دیکھا. میں نے ان کی اجازت سے ان کی تصویر بھی لی. یقیناً آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر بھکاری بچے کس بات پر خوش ہوں گے تو جناب ان کی کوئی پیسوں کی لاٹری نہیں نکلی تھی بلکہ انہوں نے محض ایک سادہ سی رسی برج کے اوپر موجود آہنی سلاخوں سے گزار کر اپنے لیے جھولا بنا رکھا تھا اور باری باری اس پر جھول رہے تھے. انہیں خوش دیکھ کر تو میں ایک لمحے کو اپنی پریشانیاں بھی بھول گیا.
Sharing Happiness:
As I just mentioned, seeing those children happy made me forget my worries. It’s natural that when someone tries to make another person happy, they, in turn, feel happiness as well. Think about when you give someone a gift. You expect them to be pleased upon seeing it, and when they express joy, you feel happy too. However, if you give a gift and the recipient ignores it instead of showing happiness, that gift will no longer bring you joy either. If we all take care of each other’s happiness in the same way, this world could feel like paradise. A father, for example, puts everything on the line for his children. He works day and night, but when he returns home and sees his children happy, all his fatigue disappears. The best example, however, is of a lover who sacrifices everything for the happiness of their beloved. They fulfill every desire of their beloved, live according to their will, and make their beloved’s joy their life’s purpose. When their beloved is happy, the lover feels joy too. In the same way, if we start spreading happiness among the people around us, they will be happy, and we will also experience happiness.
خوشیاں بانٹیں:
میں نے ابھی ابھی کہا کہ بچوں کو خوش دیکھ کر میں اپنی پریشانیاں بھول گیا. یہ فطری امر ہے کہ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو بدلے میں وہ خود بھی خوش ہوجاتا ہے. آپ سوچیں کہ جب آپ کسی کو گفٹ دیتے ہیں، آپ اس سے توقع کرتے ہیں کہ وہ آپ کا گفٹ دیکھ کر خوش ہو. اگر وہ خوشی کا اظہار کر دے تو آپ بھی خوش ہو جاتے ہیں، لیکن اگر گفٹ دے کر بجائے خوش ہونے کے، وہ آپ کو نظر انداز کر دے تو یقیناً یہ گفٹ بھی آپ کو خوشی نہیں دے سکے گا. ہم سب اگر آپس میں ایک دوسرے کی خوشیوں کا اسی طرح خیال رکھیں تو یہ دنیا جنت کا نظارہ پیش کرنے لگے گی. جیسے باپ اپنے بچوں کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتا ہے. دن رات محنت کرتا ہے، مگر جب گھر لوٹتا ہے اور بچوں کی خوشی دیکھتا ہے تو اس کی ساری تھکان کافور ہو جاتی ہے. بلکہ سب سے بڑھ کر مثال کسی عاشق کی دی جا سکتی ہے جو اپنے محبوب کی خوشی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیتا ہے. اس کی ہر خواہش کو پورا کرتا ہے. اس کے حکم اور چاہت کے مطابق زندگی گزارتا ہے. گویا اس کی زندگی سراسر اپنے محبوب کی خوشی میں ہی مضمر ہوتی ہے. جب اس کا محبوب خوش ہوتا ہے تو یہ عاشق بھی خوش رہتا ہے. گویا محبوب کی خوشی میں اس کی خوشی، اور محبوب کے دکھ میں اس کو دکھ ہوتا ہے. بالکل اسی طرح اگر ہم اپنے آس پاس موجود لوگوں کو خوش رکھنا شروع کر دیں تو وہ بھی خوش ہوں گے اور ہم بھی خوشی کا احساس پائیں گے.
Therefore, my today's message is: Be happy. Spread happiness.
.اس لیے میرا پیغام یہی ہے: خوش رہیں. خوشیاں بانٹیں
This post beautifully reminds us to find and share happiness, even in tough times.
Keep smiling! 😊
The human condition is always looking for happiness in it's own ways and by passing along for others does also seem to make me smile regardless :)
:)
You can see the happiness on your face, so it's clear that you are having a good day 😀
I agree with you that happiness is made of small things that make a difference, for me it is enjoying a meal that I like, or a moment of entertainment enjoying a story, or playing an online role-playing game.
The important part of all this is that it is something internal, that no one can steal from you and that it depends on each person's disposition.
have a good day.
!PIZZA
I had a great day on May 4, 2024.
So that photo is from May 4 2024?. Anyway, the attitude seems to be maintained today.
Thats good, i am glad for you.
Every person deserves be happy
Yes, while the first one is from July 25, 2024. I attended my second sister's valima in a village. Despite having painful cankers in my mouth, I managed to handle everything and smiled throughout the event. The joy of my sister’s wedding made it all worthwhile.
I see that you are a young man with very strong family values, I consider that a very important value for me. You care about your loved ones and show the human side.
By the way, looking at you in the photo, I imagined you looking different, very thin, and I was surprised (in a good way) that you look like this.
thank you. you are a good person.
Do you care about looks? Me, not much. I've met some people who are considered beautiful (which is subjective), but they had ugly hearts. I do agree, though, that their looks give them an advantage in certain situations.
Looks fade away. There’s a whole world out there beyond the bedroom. People who are attractive might be terrible in other aspects of life. In short, looks aren’t something I prioritize in others, though I do acknowledge that some people are drawn to them.
Never, in fact I go against that, generally in my experience, those who focus only on appearance end up being superficial and empty people in their thoughts. They may look very pretty on the outside, but what good is it if they are not able to convey an idea?
I agree with you, there is a world beyond "appearance".
When I usually deal with people virtually on the Internet, my mind automatically tends to propose a projection of what the person may be like, that does not mean that I think they will look like that, but rather the way to give that name or alias, a way to associate it with. Generally it is a process in any person, which is used for language constructions and when communicating ideas, using that figure in sentences.
In a simplified way: if I associate someone with a ship, then I can more easily remember that person to have as a reference in conversations. Of course, the "association" processes are different for everyone, but they are still amazing in each case.
This post has been manually curated by @bhattg from Indiaunited community. Join us on our Discord Server.
Do you know that you can earn a passive income by delegating to @indiaunited. We share more than 100 % of the curation rewards with the delegators in the form of IUC tokens. HP delegators and IUC token holders also get upto 20% additional vote weight.
Here are some handy links for delegations: 100HP, 250HP, 500HP, 1000HP.
100% of the rewards from this comment goes to the curator for their manual curation efforts. Please encourage the curator @bhattg by upvoting this comment and support the community by voting the posts made by @indiaunited.
$PIZZA slices delivered:
@manclar(1/5) tipped @dlmmqb
🎉 Upvoted 🎉
👏 Keep Up the good work on Hive ♦️ 👏
❤️ @abhay2695 suggested sagarkothari88 to upvote your post ❤️