You are viewing a single comment's thread from:

RE: Beyond the Abaya | عبایا کے اُس پار

in Hive Learners2 months ago (edited)

In this story, the biggest problem of our society is explained in the best way with reference to Quranic verses and the choice of words is very good.

The best character I felt in this story was that of Ayesha's mother, when Ayesha's mother used to say that it is not easy to understand a human being, every human being has a story, she was speaking very deeply, her character was the strongest. And it was good that even though she was not a Muslim from childhood and she did not know Islam, but still she was a religious woman

And Mr. Hadi's character was very strange. Mr. Hadi was never like Ayesha's mother. He thought himself very good, but in truth he was nothing. Indeed, the world says that children are not like their parents, but in this story It is clear that children imitate their parents

It was a very interesting story and I enjoyed reading it


اس کہانی میں ہمارے معاشرے کی سب سے بڑے مسئلے کی کو قرانی ایات کے حوالے کے ساتھ بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے اور الفاظ کا چناؤ بہت اچھا کیا ہے

اس کہانی میں سب سے بہترین کردار جو مجھے لگا وہ عائشہ کی والدہ کا تھا, جب عائشہ کی امی کہتی تھی کہ بیٹا انسان کو سمجھنا اسان نہیں ہے ہر انسان میں ایک کہانی ہے وہ بہت گہری بات بولتی تھی اس کا کردار سب سے زیادہ سٹرونگ اور اچھا تھا حالانکہ وہ بچپن سے مسلم نہیں تھی اور نہ وہ اسلام کو جانتی تھی مگر پھر بھی وہ دین دار عورت تھی

اور ہادی صاحب کا کردار بہت ہی عجیب تھا عائشہ کی امی کی طرح ہادی صاحب کبھی بھی نہیں تھے وہ خود کو بہت اچھا سمجھتے تھے مگر سچ میں وہ کچھ بھی نہیں تھے بے شک دنیا کہتی ہے کہ بچے اپنے ماں باپ جیسے نہیں ہوتے پر اس کہانی میں واضح ہے کہ بچے اپنے ماں باپ کی اکاسی کرتے ہیں

بہت مزے کی کہانی تھی پڑھ کر بہت مزہ ایا

Sort:  
 2 months ago  

I would like to express my gratitude to you for taking out your valuable time to read it. I also appreciate that you taught me to write in digital Urdu.

It's quite surprising for me that you liked the character of Ayesha's mother the most. Their dialogues and scenes were very limited. And even the scenes they had were mostly just phone conversations.

I wrote the character of Hadi Sahib with special attention. In Pakistan, sometimes when girls get married, they only look at religious families. But despite being from a good family, some internal issues were shown. That is, I was trying to say that when marrying off your daughters, don't just focus on prayers and fasting. The outwardly religious facade and showing off to the world won't yield good results in the long run.

I'm glad you liked this story. Hopefully, due to such good feedback, I will be encouraged to write more good stories in the future.


شکریہ کہنا چاہوں گا کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت نکال کر اسے پڑھا۔ اس بات کا بھی شکریہ کہ آپ نے مجھے ڈیجیٹلی اردو لکھنا سکھایا۔

یہ میرے لیے کافی حیرت والی بات ہے کہ آپ کو عائشہ کی والدہ کا کردار سب سے اچھا لگا۔ ان کے ڈائیلاگز اور سینز بہت کم تھے۔ اور جو سین تھے بھی وہ بھی بس فون پہ بات کرنے کے تھے۔

ہادی صاحب کا کردار میں نے خاص توجہ کے ساتھ لکھا تھا۔ پاکستان میں بعض اوقات لڑکیوں کی جب شادیاں ہوتی ہیں تو وہ دین دار گھرانہ دیکھتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں ایک اچھے گھرانے سے ہونے کے باوجود چند اندرونی مسائل دکھائے گئے۔ یعنی میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ جب اپنی بیٹیوں کی شادی کریں تو صرف نماز روزہ نہ دیکھیں۔ بیرونی دین کا مکھوٹا اور لینا جو دنیا کو دکھانے کے لیے ہے زیادہ عرصے تک اچھے نتائج نہیں دے گا۔

سن کر اچھا لگا کہ آپ کو یہ کہانی اچھی لگی۔ امید ہے اتنے اچھے فیڈ بیک کی وجہ سے مجھے اگے بھی اچھی اچھی کہانیاں لکھنے کی ہمت ملے گی۔