لاشعوری /غیر حقیقی نے چارگی /بے بسی
ایک چوہے کو ایک پنجرے میں بند کرکے پنجرے کے دروازے پر کرنٹ چھوڑ دیا گیا - چوہا جب بھی پنجرے سے نکلنے کی کوشش کرتا تو کرنٹ لگنے کی وجہ سے دروازے سے دور بھاگ جاتا ہے، وہ بار بار پنجرے سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے مگر ہر بار کرنٹ لگنے کے بعد دروازے سے دور بھاگ جاتا ہے، غرض یہ کہ کئی بار کوشش کرنے اور ناکام ہونے کے بعد چوہا بے بس ہوکر پنجرے کے ایک کونے میں دبک کر بیٹھ جاتا ہے، اس کے بعد پنجرے کے دروازے پر موجود کرنٹ بھی ختم کردیا جاتا ہے،لیکن دروازہ کھلا ہونے کے باوجود چوہا پھر سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرتا- اس حالت کو لرنڈ ہیلپ لیس نیس کہتے ہیں، جہاں کسی بھی جاندار کو مسلسل ایک حالت میں رکھ کر یہ باور کروادیا جاتا ہے کہ وہ مجبور ہے اور اپنی حالت نہیں بدل سکتا-
آدمی کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے، اگر کوئی شخص مسلسل برے حالات کا شکار رہے تو اسکا دماغ اس بات کو قبول کر لیتا تھا کہ وہ اپنی حالت نہیں بدل سکتا، اگر ایسے شخص کو اپنی حالت بدلنے کا موقع ملے تب بھی وہ اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہیں کرتا-اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان برے حالات سے بچنے یا نکلنے کی کوئی تدبیر نہیں کرتا وہ جیسی حالت میں ہو اسی کو اپنی زندگی یا نصیب سمجھ لیتا ہے-
خود ساختہ بے چارگی ڈیپریشن اور اینگزائٹی کی ایک بہت بڑی وجہ ہے، اور بہت سارے لوگ اس وجہ سے ساری زندگی ڈیپریشن میں گزار دیتے ہیں - پاکستانی قوم کی اکثریت لرنڈ ہیلپ لیس نیس کا شکار ہے
حالانکہ یہ ایک ایسا جھوٹا خیال ہوتا جو حقیقت کے بر عکس ہوتا ہے،
لرنڈ ہیلپ نیس کے شکار شخص کو سائکو تھیراپی کرکے اس بات کے لیے قائل کیا جاتا ہے کہ زندگی میں ہر چیز ناقابلِ تبدیل نہیں ہوتی، بلکہ بہت ساری چیزوں کو ہم جدوجہد، محنت اور مناسب پلاننگ کرکے تبدیل کرسکتے ہیں -
Shoaib Arshad