قرآن کو تھامنا

in #life6 years ago

قرآن کو تھامنا

کسی صالح کا قول ہے*
جب بھی قرآن کی تلاوت کے اوقات بڑھتے ہیں میرے وقت میں برکت بڑھ جاتی ہے*
اور میں اسے بڑھانے میں کمی نہیں کرتا یہاں تک کہ یہ میری تلاوت ایک پارہ تک نہ پہنچ جائے
جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے۔ *
جتنا تم قرآن سے دور ہوتے ہو اتنا ہی شیطان سے قریب
ہوتے جاتے ہو

کتنے ہی ایسے لوگ ہیں ہیں جو اپنی بصارت سے محروم* ہیں تمنا کرتے ہیں کہ قرآن کو دیکھ سکیں۔*
اور کتنے ہی سماعت سے محروم ہیں اور شدت سے چاہتے ہیں کہ قرآن کی تلاوت سن سکیں
تو اے وہ جسے اللہ نے سماعت و بصارت عطا کی ہے
تم قرآن کے معاملے میں کہاں
کھڑے ہو؟

بلاشبہ انسان جب قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور اس میں غوروفکر کرتا ہے
تو یہ اسے گناہوں، نافرمانیوں سے مکمل روکنے والے یا
کچھ حصہ کو روکنے والے قوی اسباب میں سے بن جاتا ہے
صالحین میں سے کسی نے فرمایا

جب بھی مجھ پر دنیا تنگ ہوتی ہے میں قرآن کے کچھ صفحات کی تلاوت کر لیتا ہوں
اور یہ معاملہ نہیں مگر دنوں کا اور اللہ تعالی مجھ پر رزق، علم اور فھم کے دروازے وہاں سے کھولتے ہیں جہاں سے میں سوچ بھی نہیں سکتا

اگر تم اپنے دل میں۔۔۔۔۔*
اپنے بیٹے، بھائی یا کسی کی بھی اصلاح کرنے کا ارادہ کرو*
تو اسے قرآن کے باغیچوں کے حوالے کر دو اور قرآن والوں کی صحبت میں کرو۔*
جب بھی تم کسی چیز کو چھوڑ دیتے ہو (دھیان نہیں دیتے) تو وہ مرجھا جاتی ہے
سوائے قرآن ک*
اگر تم اسے چھوڑو گے تو تم خود ہی مرجھا جاؤ گے*
"وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ"
ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے،* پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ (القمر: 17 )۔*
🌿برکت

جو اپنے وقت میں جتنی برکت بڑھانا چاہے اتنا ہی تعلق*
قرآن سے قائم کر لے ۔

Sort:  

Hi! I am a robot. I just upvoted you! I found similar content that readers might be interested in:
https://www.facebook.com/Godocweb/